WELCOME TO THE PLATFORM OF CRITICAL THINKING AND MEANINGFUL DIALOGUE

WHAT WE PROMOTE

There are disputes on a metaphysical world, the origin of the universe, the origin of life, the distant past, and the afterlife. However, everyone has the ability of critical analysis relative to his/her intellect and knowledge. We urge using this capability to judge whether there is God, which divine book is genuine, what its teachings are, or if atheism is the right way.

What is New

CRITICAL FORUM

OPEN FOR MUSLIMS AND NON-MUSLIMS
Viewing 5 topics - 1 through 5 (of 5 total)
Viewing 5 topics - 1 through 5 (of 5 total)
Earmark of This Forum

Islam is the most misunderstood religion, especially in global perspectives, not only among non-Muslims but also among Muslims and their scholars. As a result, to correctly know the position of Islam on an issue of today, one needs to discuss it in a global forum so that all the angles can come to the fore and be taken care of. Other ways are based on personal takes of scholars, scientists, or otherwise, in which all the relevant concerns are not addressed.

We provide an easy opportunity to every Muslim or non-Muslim, scholar or common person, for showing the true face of Islam (for or against) in light of modern concerns, including science and atheism. And there is no other forum, in our knowledge, dedicated to helping people to find the religious as well as atheistic truths, based on critical thinking.

Thank you.

اِس فورم کا منفرد مقصد

آج نہ صرف غیر مسلم بلکہ مسلمان اور مسلم اِسْکالَر بھی پوری انسانیت كے حوالے سے اسلام کو نہیں سمجھتے. اِس لیے ضروری ہے کہ ایک عالمی فورم میں کسی موضوع كے ہر پہلو پر بحث کی جائے تاکہ دنیا كے ہر انسان کو نکتہ چینی کا موقع مل سکے ، اور سچائی سامنے آ سکے. یہ فورم اسی مقصد كے لیے بنایا گیا ہے . لہذا علماء اور عام لوگ سب کو چاہیے کہ وہ اِس فورم میں بحث کر كے حقیقت تک پہنچیں ، اور محض اپنی معلومات کو حرف آخر نہ سمجھیں

آپ اِس فورم میں صرف اُرْدُو ، صرف انگریزی ، یا اُرْدُو انگریزی ملی جلی زبان استعمال کر سکتے ہیں . اگر ہمیں کچھ کہنا ہوا تو ہَم انگریزی میں ہی لکھیں گے کیوں کہ ہَم اُرْدُو میں ٹائپ کرنے سے فی الوقت قاصر ہیں.

FAQ

Q1. “But I am at peace with it” is a common defense when one is showed that one’s accepted holy book is unreliable because it is corrupted or humanly invented. Is it a careful way to choose a faith from many?

Answer:

A holy book is an objective thing i.e. it exists outside our selves. And it is well known that our subjective feelings do not define objective realities. Rather, an outside object has to be judged, defined, or validated objectively. Furthermore, it is against human nature to appreciate any forged or tampered document. Therefore, embracing an apparently falsified divine-book on the ground of one’s emotional attachment to it is devoid of any wisdom.

From another angle, it is possible that by saying, “But I am at peace with it”, the defender is arguing on the ground of personal right to choose one’s faith. However, in this case, he or she evades the real question which is on the truth value of his or her faith, and not on human rights. Such evasive answers work well in this world, but will not do so before God in the hereafter.

Q2. “But there is another way to look at it” is a common argument to defend a social or religious value that is showed to be at fault by a critical analysis of the matter. Is it a valid argument to justify an alternative value?

Answer:

Here the defender asserts that when you see from this angle, the objective reality appears to be x; and when you see from another angle, it appears to be not x but y. This amounts to saying that an objective reality is nothing but a matter of how you look at it. Therefore, this argument is wrong — because it denies the real existence of objective realities.

What is possible is that when you see something from various angles, you many come to know the various aspects of the same reality. But it is not possible that when you see an outside object from a different angle, its fundamental reality gets changed.

Q3. “But there is a fatwah for it” is a common argument of Muslims today to embrace a new, unconventional position in Islam. Is this argument right?

Answer:

This is religious version of saying, “But there is another way to look at it.” In fact, it is worse than that as it faults the wisdom and knowledge of God. Such people, in essence, assert:

God and His messenger gave rules based on the limited nature (reality) or knowledge of a problem that was known 14 centuries ago. But, with the passing of time, the nature of a problem keeps evolving, or humans acquire more knowledge about it. Therefore, in the changed circumstances, it is right that religious scholars re-interpret God’s laws and the Sunnah (the ways of following set by the Prophet) so as to appropriate them to the requirements of the time.

In plain words, the above argument says that the scholars can modify divine laws with time. This trend is in violation of Qur’anic teaching:

Qur’anic laws are FINAL, i.e. valid and unamendable, till the end of this world. God, being all-knowing, gave the final laws considering the nature of problems until the end times, and did not base them on the limited natures that were 14 centuries ago. As a matter of fact, the core reality (nature) of a problem does not change in time.

A Fatwah is valid in Islam only if it does not alter a Qur’anic or Prophetic regulation or criterion.

قرآن کا بیان عام فہم ہے – حصہ دوم

ترجمہ اور تفسیر- سوره رحمٰن کی ابتدائی آیات

”البیان“  کا مفہوم

لفظ “بیان” سے مراد بنیادی طور پر(Statement) ھے۔ جو الفاظ پر مشتمل ہوتا ھے، جبکہ جانوروں کی زبان الفاظ پر مشتمل نہیں ہوتی۔ پھر موقع اور محل کی مناسبت سے اس کا مطب دھمکی (Warning )، نصحیت، اعلان، اعادہ (Re-statement) وغیرہ ہوسکتا ھے۔ کیونکہ یہ سب بیان کی مختلف شکلیں ہیں ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآنی عربی: قرآن کا بیان عام فہم ہے – حصہ اول

ترجمہ اور تفسیر- سوره رحمٰن کی ابتدائی آیات

ہم د یکھتے ہیں کہ ایک ناخواندہ شخص ٹیلی ویژن کی خبر یں بھی سجھ لیتا ھے. اور سیاسی اورقومی لیڈروں کی تقاریر بھی، حالانکہ نیوز اینکر اور قومی لیڈر کی زبان معیاری اور اس شخص کی زبان کے مقابلے میں بلند تر ہوتی ہے. اسی طرح اللہ تعالیٰ کے معیار پر تو کوئ کلام نہیں کرسکتا لیکن جہاں تک اسکے پیغامات کو سجھنے کا تعلق ہے۔ تو عام لوگ، بشمول ناخواندہ افراد بھی اپنی ضروت کی حد تک سمجھ سکتے ہیں ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

ایک ساتھ تین طلاقیں دینا جرم نہیں ہے

یہ مضمون روزنامہ جسارت میں تین اقساط میں مورخہ ۸، ۹ اور ۱۰ نومبر۲۰۱۹ کو شائع ہوچکا ہے

کئی برسوں سے اسلامی نظریاتی کونسل ایک ساتھ تین طلاق کو قابلِ سزا قرار دینے کی سفارش کر رہی ہے۔ اس سے خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ دیر سویر سزا کی قانون سازی ہو جائے گی۔ یہ خطرہ پاکستان میں روشن خیالی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور بالخصوص بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے اور بھی بڑھ گیا ہے۔ تاہم ماہ ستمبر ۲۰۱۹ کے پہلے ہفتے میں جو خبر آئی ہے، اس میں اطمینان کی بات وزیرِ قانون فروخ نسیم صاحب کا ریمارک ہے کہ بیک وقت تین طلاقوں کو قابلِ سزا جرم قرار دینے کا کوئی حوالہ ملا تو قانون سازی کر سکتے ہیں۔ ہم دعا کرتے ہیں: اللہ تعالٰی فروغ نسیم اور ان کے ہم خیال قانون سازوں کی دانشمندی میں اضافہ کرے اور انہیں استقامت دے کہ جب تک اسلامی نظریاتی کونسل اس فعل کے قابلِ سزا ہونے کا واضح ثبوت قرآن و سنت سے پیش نہ کردے، وہ سزا کی قانون سازی کی جانب نہ بڑھیں۔ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآنی عربی کا آسان کورس

قرآنی عربی، (۱): تعارف

یہ بات ہمارے علم میں ہے کہ YouTube اور کچھ دوسری Website پر قرآنی عربی کے مختلف کورسز دستیاب ہیں۔ اس کے باوجود ہم ایک نیا کورس ترتیب دینے کی کوشش کررہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک نیا طریقہ متعارف کرانا چاہتے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ طریقہ دوسرے طریقوں سے زیادہ آسان بھی ہے اور یہ آج کی ضرورت کی سطح پر قرآن کے پیغامات کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا بھی کرے گا ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآنی عربی، (۲): تعارف

آج فتنوں کا دور ہے ۔ آئے دن کوئی عالم یا دانشور کسی اسلامی قانون یا قدر (Value) کی نئی تاویل پیش کردیتا ہے ، پھر اس تاویل کے پیچھے لوگوں کا ایک ہجوم چل پڑتا ہے۔ اس صورتحال میں ہمارے قرآن فہمی کورس کا بنیادی مقصد عام لوگوں کو تنقیدی تفہیم (Critical Judgement) کا طریقہ سکھانا ہے ، تاکہ وہ گمراہ کن تاویلات سے بچ سکیں۔ اس مجموعی افادیت کے پیشِ نظر ہم قرآن فہمی کے کورس میں ایک بالکل نیا سیکشن متعارف کرارہے ہیں: عربی گرامر سیکھے بغیر قرآن سمجھنا۔ اسطرح ہمارا قرآنی عربی کورس ۲ حصوں پر مشتمل ہوگا۔ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

(3.1)قرآنی عربی کورس تین طلاق کا قانون (حصہ اوّل)۔

قدرے طویل تعارف کے بعد ہم اپنے قرآنی کورس کے پہلے سیکشن 3.x کا آغاز “۳طلاق کا قرآنی قانون” سے کر رہے ہیں۔ اس سیکشن (3.x) میں ہم عربی گرائمر سیکھے بغیر قرآن کے ترجمے کی مدد سے قرآنی ہدایات اور متعلقہ اطلاعات کا مطالعہ کریں گے۔ اس نئے سیکشن کو متعارف کرانے کا مقصد یہ ہے کہ پڑھنے والے خود مشاہدہ کریں کہ ایک غیر عرب کے لئے بھی قرآنی ھدایات کو سمجھنا بہت آسان ہے۔ اور یہ بات جو پھیلائی گئی ہے کہ قرآنی ہدایات کو سمجھنے کے لئے بہت عربی جاننے کی ضرورت ہوتی ہے، بالکل غلط ہے۔ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآن اور رویتِ ھلال کے احکام

.قرآن اور سنت کے واضح احکامات کے مطابق مقامی رویتِ ھلال ہی مہینہ شروع کرنے کا واحد درست طریقہ ہے

حصہ اوّل

وقت کا حساب اور دنوں مہینوں اور برسوں کا شمار ہمیشہ سے انسانوں کے لیے ضروری رہا ہے۔ ایک مثال پر غور کیجئے جب بچہ پیدا ہوتا ہے اس کے ماں باپ تاریخ کے ہر دور میں اور دنیا کے ہر تمدّن میں ہفتوں ، مہینوں اور سالوں کا حساب رکھتے آئے ہیں۔ کس عمر میں اس کا دودھ چھڑانا ہے؟ کس عمر میں بچے کو کپڑے خراب نہ کی تربیت دینا ہے؟ کب وہ بالغ ہوگا؟کس عمر میں وہ اپنی ماں یا باپ کا ہاتھ بٹا سکتا ہے؟کس عمر میں  اس کی شادی کرنا ہے؟ اور کس عمر میں وہ اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے گا؟ اسی طرح کے متعدد معاملات کی منصوبہ بندی کے لیے  انسان مہینوں اور برسوں کے شمار کا محتاج رہا ہے ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

حصہ دوئم

قرآن کی آیات 10:5 اور 36:39 مکے میں نازل ہوئیں۔ جیسا کے ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ اُس وقت کیلنڈر کا انتظام مکہ کے غیر مسلم عرب سرداروں کے ہاتھ میں تھانیز مسلمان اس دور میں ظلم وستم کا نشانہ بنے ہوئے تھے۔ لہذا یہ آیات کیلنڈر کی اصلاح کے لئے نازل نہیں ہوئیں تھیں۔ ان آیات کے الفاظ اور ان کا سیاق و سباق ہم پر یہ واضح کرتا ہے کہ یہ آیات اللہ تعالیٰ کی نشانیوں کے طور پر نازل کی گئیں تھیں کہ جو کلام ِ برحق (قرآن) محمدؐ اہلِ مکہ کو سُنا رہے تھے ، اس کا مصنف اللہ تبارک و تعالیٰ ہے ۔ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔