Urdu Articles

قرآنی عربی کا آسان کورس ۔ حصہ سوئم

بسم الله الرحمن الرحيم۔ قرآنی عربی کورس تین طلاق کا قانون   قدرے طویل تعارف کے بعد ہم اپنے قرآنی کورس کے پہلے سیکشن  آغاز ” طلاق کا قرآنی قانون” سے کر رہے ہیں۔ اس سیکشن میں ہم عربی گرائمر سیکھے بغیر قرآن کے ترجمے کی مدد سے قرآنی ہدایات اور متعلقہ اطلاعات کا مطالعہ کریں گے۔ اس نئے سیکشن کو متعارف کرانے کا مقصد یہ ہے کہ پڑھنے والے خود مشاہدہ کریں کہ ایک غیر عرب کے لئے بھی قرآنی ہدایات کو سمجھنا بہت آسان ہے۔ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 ایک ساتھ تین طلاقیں دینا جرم نہیں ہے

بسم الله الرحمن الرحیم ایک ساتھ تین طلاقیں دینا جرم نہیں ہے نوٹ: یہ مضمون روزنامہ جسارت میں تین اقساط میں 9 اور 10 نومبر 2019ء کو شائع ہو چکا ہے، جس کے لنک درج ذیل ہیں۔    کئی برسوں سے اسلامی نظریاتی کونسل ایک ساتھ تین طلاق کو قابل سزا قرار دینے کی سفارش کر رہی ہے۔ اس سے خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ دیر سویر سزا کی قانون سازی ہو جائے گی۔ یہ خطرہ پاکستان میں روشن خیالی کے بڑھتے ہوئے رجحان اور بالخصوص بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے اور بھی بڑھ گیا ہے۔ تاہم ماہ ستمبر ۲۰۱۹ کے پہلے ہفتے میں جو خبر آئی ہے ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 قرآن اور رویت ھلال کے احکام ۔ حصہ اول

قرآن اور رویت ھلال کے احکام ۔ حصہ اول قرآن اور سنت کے واضح احکامات کے مطابق مقامی رویت ھلال ہی مہینہ شروع کرنے کا واحد درست طریقہ ہے  وقت کا حساب اور دنوں مہینوں اور برسوں کا شمار ہمیشہ سے انسانوں کے لیے ضروری رہا ہے۔ ایک مثال پر غور کیجئے جب بچہ پیدا ہوتا ہے اس کے ماں باپ تاریخ کے ہر دور میں اور دنیا کے ہر تمدن میں ہفتوں، مہینوں اور سالوں کا حساب رکھتے آئے ہیں۔ کس عمر میں اس کا دودھ چھڑانا ہے ؟ کس عمر میں بچے کو کپڑے خراب نہ کی تربیت دینا ہے ؟ کب وہ بالغ ہو گا ؟ کس عمر میں وہ اپنی ماں یا باپ کا ہاتھ بٹا سکتا ہے ؟ کس عمر میں اس کی شادی کرنا ہے ؟ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 قرآن اور رویت ھلال کے احکام۔ حصہ دوئم

قرآن اور رویت ھلال کے احکام۔ حصہ دوئم قرآن اور سنت کے واضح احکامات کے مطابق مقامی رویت ھلال ہی مہینہ شروع کرنے کا واحد درست طریقہ ہے  وقت کا حساب اور دنوں مہینوںقرآن کی آیات 10:5 اور 36:39 کے میں نازل ہوئیں۔ جیسا کہ ہم پہلے بیان کر چکے ہیں کہ اس وقت کیلنڈر کا انتظام مکہ کے غیر مسلم عرب سرداروں کے ہاتھ میں تھا نیز مسلمان اس دور میں ظلم و ستم کا نشانہ بنے ہوئے تھے۔ لہذا یہ آیات کیلنڈر کی اصلاح کے لئے نازل نہیں ہوئیں تھیں۔ ان آیات کے الفاظ اور ان کا سیاق و سباق ہم پر یہ واضح کرتا ہے کہ یہ آیات اللہ تعالی کی نشانیوں کے طور پر نازل کی گئیں تھیں کہ جو کلام بر حق (قرآن) محمد اہل مکہ کو سنارہے تھے ،  ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 قرآن اور رویت ھلال کے احکام۔ ۔ حصہ سوئم

قرآن اور رویت ھلال کے احکام۔ ۔ حصہ سوئم قرآن اور سنت کے واضح احکامات کے مطابق مقامی رویت ھلال ہی مہینہ شروع کرنے کا واحد درست طریقہ ہے ،  کیلنڈر سے متعلق مدنی آیت (آیت نمبر ۲:۱۸۹) یہ آیت مدینے میں نازل ہوئی جب کہ مدینے میں اسلامی ریاست کی داغ بیل ڈالی جاچکی تھی۔ نیز مدینے کے مسلمانوں کو مکہ والے حج کے لئے آنے سے روک رہے تھے۔ اس صورت حال میں حج کے موقع پر سردارانِ مکہ اپنے کیلنڈر میں جو کبیشہ اور نسی کی خرابی ایجاد کرتے تھے ، ان خرابیوں کا کوئی بھی اثر مدینے والوں پر نہیں ہو رہا تھا۔ ان کا اپنا کیلنڈر درست طور پر چل رہا تھا۔ لہذا مکی آیات کی طرح اس ابتدائی دور کی مدنی آیت میں بھی ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

 قرآن اور رویت ھلال کے احکام۔ ۔ حصہ چہارم

قرآن اور رویت ھلال کے احکام۔ ۔ حصہ چہارم قرآن اور سنت کے واضح احکامات کے مطابق مقامی رویت ھلال ہی مہینہ شروع کرنے کا واحد درست طریقہ ہے ،  ۲:۱۸۹ يَسْأَلُونَكَ عَنِ الْأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَاقِيتُ لِلنَّاسِ وَالْحَجِ ترجمہ : اے محمد وہ آپ سے حلالوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ فرمادیجیے، یہ لوگوں کے لیے اور حج کے لیے وقت (تاریخ) معلوم کرنے کے آلات  ہیں ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآنی عربی کا آسان کورس ۔ حصہ اول

بسم الله الرحمن الرحيم قرآنی عربی کا آسان کورس قرآنی عربی (۱): تعارف یہ بات ہمارے علم میں ہے کہ  قرآنی عربی کے مختلف کورسز دستیاب ہیں۔ اس کے باوجود ہم ایک نیا کورس ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم ایک نیا طریقہ متعارف کرانا چاہتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ طریقہ دوسرے طریقوں سے زیادہ آسان بھی ہے اور یہ آج کی ضرورت کی سطح پر قرآن کے پیغامات کو سمجھنے کی صلاحیت پیدا بھی کرے گا۔  مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآنی عربی کا آسان کورس ۔ حصہ دوئم

بسم الله الرحمن الرحيم قرآنی عربی کا آسان کورس قرآنی عربی (۲): گرامر کے بغیر قرآن سمجھنا آج فتنوں کا دور ہے۔ آئے دن کوئی عالم یا دانشور کسی اسلامی قانون یا قدر  کی نئی تاویل پیش کر دیتا ہے ، پھر اس تاویل کے پیچھے لوگوں کا ایک ہجوم چل پڑتا ہے۔ اس صورتحال میں ہمارے قرآن فہمی کورس کا بنیادی مقصد عام لوگوں کو تنقیدی تفہیم  کا طریقہ سکھانا ہے، تا کہ وہ گمراہ کن تاویلات سے بچ سکیں۔ اس مجموعی افادیت کے پیش نظر ہم قرآن فہمی کے کورس میں ایک بالکل نیا سیکشن متعارف کرا رہے ہیں: عربی گرامر سیکھے بغیر قرآن سمجھنا۔ ۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآن کا بیان عام فہم ہے – حصہ اول

قرآنی عربی: قرآن کا بیان عام فہم ہے – حصہ اول ترجمہ اور تفسیر- سورۃ رحمٰن کی ابتدائی آیات حصہ اول ہم د یکھتے ہیں کہ ایک ناخواندہ شخص ٹیلی ویژن کی خبر یں بھی سمجھ لیتا ہے اور سیاسی اورقومی لیڈروں کی تقاریر بھی، حالانکہ نیوز اینکر اور قومی لیڈر کی زبان معیاری اور اس شخص کی زبان کے مقابلے میں بلند تر ہوتی ہے. اسی طرح اللہ تعالیٰ کے معیار پر تو کوئی کلام نہیں کرسکتا لیکن جہاں تک اسکے پیغامات کو سجھنے کا تعلق ہے تو عام لوگ، بشمول ناخواندہ افراد بھی اپنی ضروت کی حد تک اسکو سمجھ سکتے ہیں۔ قادر مطلق خدا نے اپنےکلام کی اس خوبی کا ذکر سورہٴ رحمٰن کی ابتدائی چار آیات میں کیا ہے ٱلرَّحۡمَـٰنُ ه عَلَّمَ ٱلۡقُرءَانَ ه خَلَقَ ٱلۡإِنسَاـٰنَ ه عَلَّمَهُ ٱلۡبَيَانَ ه لیکن تقریباََ تمام مفسرین، علماء اور دانشوروں نے ان  آیات کی ترجمانی  (ترجمہ اور تفسیر) میں غلطی کی ہے۔

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

قرآن کا بیان عام فہم ھے۔ حصہ دوم

قرآن کا بیان عام فہم ہے۔ حصہ دوم ترجمہ اور تفسیر- سوره رحمٰن کی ابتدائی آیات حصہ دوم ”البیان“ کا مفہوم لفظ ”بیان“ سے مراد بنیادی طور پر statement ہے جو الفاظ پر مشتمل ہوتا ہے، جبکہ جانوروں کی زبان الفاظ پر مشتمل نہیں ہوتی۔ پھر موقع اور محل کی مناسبت سے اس کا مطلب دھمکی ، نصیحت، اعلان، اعادہ وغیرہ ہوسکتا ہے۔ کیونکہ یہ سب بیان کی مختلف شکلیں ہیں۔ آپ اپنی بات دوسرں تک واضح کرنے کیلئے ایک ”بیان“ دیتے ہیں۔ اسی طرح دوسروں کے ”بیان“ سے آپ ان کا مدعا سمجھ لیتے ہیں۔ گویا آپ اسے کلام کا ہم معنی کہہ سکتے ہیں۔ خود قرآن نے اپنے لیے [انسانوں کیلِئے] اللہ کا کلام (9:6) اور [اللہ کا] انسانوں کیلئے بیان [3:138] کے الفاظ استعمال کئے ہیں۔ چونکہ کلام یا بیان کی صلاحیت مجموعی طور پر ہر شخص میں مختلف ہوتی ہے، اسی لیئے یہاں ”بیان“ سے قبل ”ال“

۔ مزید پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

The Critical Discourse Hub

Empowering Minds Through Thoughtful Dialogue and Analytical Perspectives

Scroll to Top